Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: بيانات
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: کوشش کرني چاہئے کہ اس دن کي ياد کو پوري عظمت سے منايا جائے اور اس اعتراض اور ياد کو اگلے سالوں ميں وسعت دي جائے.
گذشتہ سال، سامرا ميں امامين عسکريين کے حرم کي تخريب پر درس خارج ميں آپ کے بيانات کوشش کرني چاہئے کہ اس دن کي ياد کو پوري عظمت سے منايا جائے اور اس اعتراض اور ياد کو اگلے سالوں ميں وسعت دي جائے.
بسمہ تعالي

کل، حضرت امامين عسکريين عليھما السلام کي تخريب کو ايک سال ہونے والے ہے، في الواقع حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالي فرجہ الشريف کے گھر کي تخريب کو ايک سال ہونے والا ہے. يہ گھر حضرت امام زمانہ سے متعلق ہے کيونکہ آپ کو ارث ميں والد سے ، فرزند کو ملتا ہے.
اس حرکت پر اعتراض کرتے ہوئے کل حوزہ علميہ ميں چھٹي کي گئي ہے تا کہ اپني نفرت اور اعتراض کا اظھار کر سکيں. دوسرے لوگوں کو بھي چاہئے کہ اس حرکت پر اعتراض کريں. سب کو چاہئے کہ دھشتگردوں کے ان اعمال سے نفرت کا اظہار کريں تا کہ دوبارہ اس قسم کے غير سنجيدہ اعمال تکرار نہ ہوں.
نہ معلوم وہ لوگ جو اس قسم کے اعمال کے مرتکب ہوتے ہيں، کون سے اہداف کو مد نظر رکھے ہوئے ہيں؟! کيا وہ سوچ رہے تھے کہ اس حرکت سے تشيع کمزور ہو جائے گي؟ ان لوگوں کو جاں لينا چاہئے کہ تشيع کو طاقت ملے گي اور ايک بار پھر شيعہ کي مظلوميت سب پر ظاہر ہو جائے

ہمارا عقيدہ ہے کہ اگر ہمارے پاس تبليغي طاقت ہوتي تو، تمام انسانيت کے حامي اور تمام انساني حقوق کے حاميوں کو اور جو بھي آزادي کے طالب ہيں اور ظلم سے نفرت رکھنے والوں سے، کہتے کہ وہ بھي اس حادثہ کي ياد منائيں، کيونکہ ايک گھر، ايک حرم مطہر اور ايک مقدس مکان کو بم سے اڑانے کا مسئلہ ہے. ايسے گھر اور ايسے حرم کي تخريب کا مسئلہ جو ہر انسان کے لئے محترم ہے. اگر ہمارے پاس تبليغي طاقت ہوتي تو تمام انسانوں سے درخواست کرتے کہ متبرک اور مقدس مقامات کي حرمت اور قداست کو پامال کيے جانے پر جس طريقہ سے بھي ممکن ہو اس پر اعتراض کريں. چاہے (ايک منٹ) چپ کرنے سے يا نشريات ميں مقالہ و غيرہ چھاپنے سے اپنے اعتراض کو پوري دنيا تک پہنچاتے اور اس حادثے کے اصلي مسببوں سے اپني نفرت کا اظہار کرتے.
اب جبکہ ہمارے پاس يہ تبليغي طاقت نہيں ہے اور اعتراض کے طور پر کل کے دن اپنے تمام دروس کي چھٹي کر دي ہے، تو تمام ايسے افراد جو دہشت گردي کے مخالف ہيں، ان سے کہتے ہيں : تم بھي اس واقعہ کي مذمت کرو اور اس کي برائي کو برملا کہہ دو.
ياد رکھنا چاہئے کہ اگر چاہتے ہيں کہ حضرت امامين عسکريين کے حرم کي تخريب بھي جنة البقيع کے قبرستان ميں ائمہ کي قبور کو مسمار کرنے کي طرح نہ بھلايا جائے تو کچھ کرنے کي ضرورت ہے اور اس دن کو ياد رکھنے کي ضرورت ہے.
اگر آج تمام صلح دوست اور عدالت کے خواہاں لوگ، اس تخريب کاري کي مذمت کريں گے تو کسي کو بھي ان مقدس مقامات پر حملہ کرنے کي جرأت نہيں ہو گي. اس دن کي ياد کو «حرم عسکريين کي مسماري کے دن» کے نام سے ياد رکھنا چاہئے اور يہ تاريخ ميں ہميشہ کے لئے ياد رکھا جانا چاہئے. حتي کہ جب (عراق ميں) امن بحال بھي ہو جائے اور حرم عسکريين کو احسن طريقے سے تعمير کرنے کے بعد بھي، اس دن کو تاريخ ميں لکھ دينا چاہئے اور ہر سال، ظالموں کے ظلم اور دہشت گردي اور ستم گري اور گھروں کي تخريب سے اپني نفرت کو اظہار کرنے کے لئے باقاعدہ طور پر درج کيا جانا چاہئے.
نہ معلوم وہ لوگ جو اس قسم کے اعمال کے مرتکب ہوتے ہيں، کون سے اہداف کو مد نظر رکھے ہوئے ہيں؟! کيا وہ سوچ رہے تھے کہ اس حرکت سے تشيع کمزور ہو جائے گي؟ ان لوگوں کو جاں لينا چاہئے کہ تشيع کو طاقت ملے گي اور ايک بار پھر شيعہ کي مظلوميت سب پر ظاہر ہو جائے گي. ان کو جان لينا چاہئے کہ مظلوميت، طاقت لاتي ہے، محبوبيت لاتي ہے. اگر ان لوگوں نے سوچا ہے کہ اس قسم کے کاموں سے، اختلاف ڈال سکتے ہيں، تو بہت غلطي پر ہيں، کيونکہ کوئي بھي صاحب عقل دھماکوں کو اور مقدس اماموں کے حرم کي تخريب کو صحيح نہيں سمجھتا.
کوشش کرني چاہئے کہ اس دن کي ياد کو پوري عظمت سے منايا جائے اور اس اعتراض اور ياد کو اگلے سالوں ميں وسعت دي جائے تا کہ دوسرے تمام انسان بھي نفرت کا اظہار کريں اور سب کو بتانا چاہئے کہ اور ان کو ياد رہے کہ اس واقعہ کے اصلي محرک، پوري انسانيت کي نظر ميں منفور ہيں نہ صرف شيعہ يا صرف روحانيت کي نظر ميں، بلکہ اگر حيوانوں کو بھي بولنے کے لئے زبان مل سکتي تو وہ بھي اس کام کي مذمت کرتے.
دوسري طرف ميرا خطاب ان لوگوں سے ہے جو جمہوريت اور انساني حقوق کے حامي ہيں. کيا اس واقعہ سے بھي زيادہ عظيم تر کوئي واقعہ ہو سکتا ہے؟ کيونکہ بڑي طاقتيں اور دنيا کے سياستمدار، اس واقعہ کے اصلي محرکوں کو نہيں پکڑتے؟ ہم يہ کبھي نہيں مانتے کہ وہ پکڑ نہيں سکتے. اگر چاہيں تو آساني سے پکڑ سکتے ہيں. تم اپني خفيہ اداروں کے ذريعہ ان بدطينت جنايت کاروں کو پکڑ کر ان کو قرار واقعي سزا دے سکتے ہو.
کل، حوزہ علميہ ميں چھٹي اور پوري انسانيت سے ھمدردي کا دن ہے. حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالي فرجہ الشريف اور مظلوم شيعوں سے ھمدردي کا دن ہے. ہم بھي دوسرے حوزہ علميہ کے بزرگوں اور مراجع کي طرح اس دن کا سوگ منائيں گے اور عزا کا لباس پہن کر عزاداري کريں گے.

23/11/1383
تاريخ: 2007/02/12
ويزيٹس: 8247





تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org