Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: بيانات
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: آمر حاکم اس بات سے غافل ہیں کہ مظلوم اور ستم رسیدہ انسانوں کی فریاد اور ستائے ہوئے انسانوں کی آہ و درد اور ناحق خون ان کو رسوا کر دے گا.
چین میں علاقہ «سین کیانگ» کے مسلمانوں کے قتل پر آپ کا بیان آمر حاکم اس بات سے غافل ہیں کہ مظلوم اور ستم رسیدہ انسانوں کی فریاد اور ستائے ہوئے انسانوں کی آہ و درد اور ناحق خون ان کو رسوا کر دے گا.
چینی میں علاقہ سین کیانگ کے مسلمانوں کے قتل، زخمی اور گرفتار ہونے کے بعد، آپ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس کا پورا متن درج ذیل ہے.

بسمه تعالي
«فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِينَ ظَلَمُوا وَالْحَمْدُ للهِِ رَبِّ الْعَالَمِينَ»
چینی حکومت کی طرف سے علاقہ «سین کیانگ» میں تشدد آمیر اور غیرانسانی برتاؤ کی وجہ سے بہت سارے مسلمان اور دوسرے عوام کے جان بحق اور زخمی ہونے اور اسی طرح علاقے کے بہت سے لوگوں کو گرفتار کرنے کی خبر سن کر بہت افسوس اور دکھ ہوا.
چین کی آمر حکومت، چینی مسلمان جو اس ملک کا اہم حصہ ہیں، ان کی مشکلات کو حل کرنے کی بجائے، ان کے بحق عوامی اعتراضات کو مختلف طریقوں سے ختم کرنے کی کوشش میں مصروف ہو گئی ہے اور اس سلسلے میں میڈیا پر پابندی، ان اعتراضات کی خبروں کو باہر کی دنیا سے چھپانے، اور ان اعتراضات کو غیر ملکی طاقتوں کی طرف نسبت دینے (جس کا جھوٹ اور مکر و فریب ہونا روز روشن کی طرح عیاں ہے) کے علاوہ، بڑی بے شرمی کے ساتھ بے دفاع انسانوں کی حریم پر حملہ کیا ہے اور ان اعتراضات کو غیر ملکی منابع سے منسوب کر کے بین الاقوامی اور عوامی اور دوسرے ممالک کے اعتراض کو خاموش کرنا چاہتے ہیں، لیکن یہ آمر حاکم اس بات سے غافل ہیں کہ مظلوم اور ستم رسیدہ انسانوں کی فریاد اور ستائے ہوئے انسانوں کی آہ و درد اور ناحق خون ان کو رسوا کر دے گا اور ان مظلوم عوام کے اعتراض کی آواز کو پوری دنیا میں پھیلا دے گا.
یہ مظالم چین میں اور وہ بھی مسلمانوں کے خلاف، ایسے وقت میں ہو رہے ہیں، جبکہ اس ملک کے حاکموں کا یہ دعوی ہے کہ مسلمان ممالک کے ساتھ ان کے بہت اچھے تعلقات اور اقتصادی روابط ہیں یہاں تک کہ ان کے تجاری بازاروں پر چین کا قبضہ ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ مسلمانوں کو قتل کرنے اور ان کو جیلوں میں ڈالنے کے بعد جس کی وجہ سے تمام مسلمانوں کی ہتک اور دل آزاری ہوئی ہے، چین کے ظالم حکمران، کیسے ان کے تجاری اور اقتصادی امور میں شریک ہو سکتے ہیں؟ وہ لوگ جو آزاد دنیا سے ملحق ہونے کے دعوے کر رہے ہیں لیکن ابھی درانتی اور ہتھوڑی کے زمانوں میں جی رہے ہیں، کیا زور اور آمریت پر بھروسہ کر کے اپنے شہریوں کے نظریات کو ڈنڈوں اور شاک دینے والی چھڑیوں سے یا پھر ملیشیا کے آدمیوں کے ذریعے اس کو ختم کر سکتے ہیں؟
ہم تمام حکومتوں کو انسانوں کے احترام اور کرامت اور ان کے حقوق کی طرف متوجہ کرتے ہوئے، دنیا کے تمام آزادی پسند انسان چاہے ان کا تعلق کسی بھی صنف یا طبقے سے ہو، اور انسانی حقوق کی حامی حکومتوں سے چاہتے ہیں کہ ان مظالم کی مذمت کریں اور اپنی پوری قومی اور قانونی توانائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ان وحشیانہ اور غیر انسانی مظالم کو کسی بھی دوسرے انسانی معاشرے میں تکرار ہونے سے روکیں؛ اور کیونکر یوں نہ ہو جبکہ اس قسم کے مظالم جو عوام پر ڈھائے جا رہے ہیں جو فی الواقع طاقت کے اصلی وارث یہی عوام ہیں ان مظالم کے مقابلے میں چپ سادھ لینا اور بے حسی اختیار کرنا، معاف نہ ہونے والا گناہ ہے، چہ جائیکہ ان کی ترویج یا ظالموں کی مدد کرنا جو یقیناً اس سے بھی بہت بڑا گناہ ہے اور ان کے مظالم اور جنایات میں شریک ہونے کا سبب ہے. دھیان رکھنا چاہئے کہ اسلام کی نظر میں، انسانوں کے حقوق کو پامال کرنا، ایسے گناہوں میں سے ہے جس کی اللہ تعالی بھی مغفرت نہیں کرتا .

يوسف صانعي
20/4/1388
18 رجب المرجب 1430
تاريخ: 2009/07/11
ويزيٹس: 7349





تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org