دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: اسلامي نطام ميں احزاب کا اصول ميں کوئي اختلاف نہيں ہے
حزب اعتماد ملي کي مرکزي کونسل نے آپ سے ملاقات کیاسلامي نطام ميں احزاب کا اصول ميں کوئي اختلاف نہيں ہے
اس ملاقات ميں حضرت آيت اللہ العظمي صانعي نے اپنے بيانات ميں احزاب کے ديني سابقہ اور ان کے قدمت کي طرف اشارہ فرماتے ہوئے يوں فرمايا: «دين مبين اسلام ميں مختلف محلوں ميں مساجد کي تعمير کرنا اور لوگوں کا ان ميں آنا جانا ايک سنت حسنہ کے طور پر سمجھا گيا ہے اور دين مبين اسلام ميں عمل اور کلام ميں تجمع، مشورہ اور لوگوں کے اکٹھا ہونے پر بہت توجہ دي گئي ہے.»
آپ نے صراحت سے فرمايا: «اسلامي نطام ميں احزاب کا اصول ميں کوئي اختلاف نہيں ہے يعني اصول ميں جو وہي اسلام، عدالت، اسلامي حکومت اور انقلاب ہيں، ان ميں اشتراک رکھتے ہيں اور اس ملک ميں احزاب کا اسلامي اور ديني زمينہ ہے. ليکن سليقوں اور سوچ اور انديشوں ميں اختلاف رکھنا ايک طبيعي امر ہے.»
يہ صحيح نہيں ہے کہ ملک کے اندروني حالات جو بعض لوگوں کے قصور، نالائقي اور بغير پلاننگ کے کام کرنے کي وجہ سے پيش آئے ہوئے ہيں اور پورے ملک کے لئے مشکلات کھڑي ہو گئي ہيں، ان کو باہر کي طاقتوں سے منسوب کيا جائے
مرجع تقليد تشيع نے فرمايا: «جس طرح ايک گروپ اور ايک تنظيم کی سرکردہ شخصيات اور اس تنظيم سے وابستہ افراد کے لئے جلسے اور سمينار منعقد کيے جاتے ہيں، اس قسم کے جلسوں کو ايک تنظيم سے بالاتر ہو کر عموميت اور کليت ديني چاہئے اور تمام احزاب کو مل کر جلسے کرنے چاہيں.»
آپ نے فرمايا: «مختلف احزاب، تبادلہ خيال کر کے, ملک کے حساس اور اصولي مسائل پر اپنا نظريہ بيان کريں تا کہ معاشرے ميں مسائل کو حل کرنے ميں مدد مل سکے اور يہي احزاب اور تنظيميں لوگوں کو مختلف قسم کي آگاہياں دے سکتے ہيں.»
حضرت آيت اللہ العظمي صانعي نے اس نکتے پر تأکيد فرماتے ہوئے کہ دشمنوں کے سامنے ذلت اور جھکاؤ ہرگز جائز نہيں ہے، فرمايا: «اس موضوع کو ہميشہ مدنظر رکھنا چاہئے کہ، دوسرے تمام لوگ ہمارے دشمن نہيں ہيں، اور دشمنوں سے بھي حد سے زيادہ دشمني اس ملک کے نظام کے لئے نقصان دہ ہو سکتي ہے اور دشمنون سے بہت تدبير کے ساتھ پيش آنا چاہئے.
آپ نے آگے فرمايا: «يہ صحيح نہيں ہے کہ ملک کے اندروني حالات جو بعض لوگوں کے قصور، نالائقي اور بغير پلاننگ کے کام کرنے کي وجہ سے پيش آئے ہوئے ہيں اور پورے ملک کے لئے مشکلات کھڑي ہو گئي ہيں، ان کو باہر کي طاقتوں سے منسوب کيا جائے.»
اس شيعہ مرجع تقليد نے بعض طاقتوں کي طرف سے مسلمانوں ميں موجود چھوٹے چھوٹے اختلافات کو ہوا دينے دے کر، انھيں پھيلانے کو بہت خطرناک کہا اور فرمايا: «اسلامي حکومتوں اور مسلمان ممالک کو چاہئے کہ مشترکہ سياست بنا کر اس بحران کا مقابلہ کيا جائے اور اس سلسلے ميں صرف ايک بيان اور تقرير کر دينا کافي نہيں ہے.»
اس ملاقات کي ابتدا ميں حجت الاسلام و المسلمين سيد علي ميرھادي نے حزب اعتماد ملي، روزنامہ اعتماد ملي اور اس حزب کي قم کے صوبے ميں ايک سال کے دوران کارکردي کے بارے ميں رپورٹ پيش کي اور اسي طرح حضرت آيت اللہ مھدي کروبي کي طرف سے کيے گئے وعدوں پر عمل کيے جانے کے بارے ميں فرمايا: «حزب اعتماد ملي کے صدر جناب حضرت آيت اللہ کروبي، حوزہ علميہ، مراجع تقليد، علماء، فضلاء اور روحانيوں کو خاص اہميت ديتے تھے اور اب بھي ديتے ہيں اسي لئے حزب اعتماد ملي ميں روحانيوں کي برانچ بنائي گئي ہے اور اب تک ايران کے پندرہ صوبوں ميں اس کے فعال دفاتر موجود ہيں.»
اعتماد ملي کي روحاني برانچ کے سربراہ نے فرمايا: «حضرت امام خميني سلام اللہ عليہ کے تاريخي پيام جو آپ نے روحانيوں کے نام ديا تھا اور وہ «منشور روحانيت» کے نام سے مشہور ہے، کي سالگرہ کي مناسبت سے اگلے ہفتے، پورے ملک سے حزب اعتماد ملي سے وابستہ روحانيوں کي کانفرانس منعقد کي جا رہي ہے. تاريخ: 2007/03/02 ويزيٹس: 5710