دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: جھوٹ بولنے کے کلچر نے ایسی جڑیں پکڑ لی ہیں کہ بعض افراد کو سچ بولنا بے معنی لگتا ہے
حضرت آیۃ اللہ العظمی صانعی نے مشہد کے ویکلی میگزین «اترک» سے گفتگو کرتے ہوئےجھوٹ بولنے کے کلچر نے ایسی جڑیں پکڑ لی ہیں کہ بعض افراد کو سچ بولنا بے معنی لگتا ہے
«سیاسی اور سماجی فعالیت میں اصلی مقصد یہ ہونا چاہئے کہ ظلم اور ظالم کا مقابلہ کیا جائے اور کسی کی قومیت اور مذہب یا کسی کے سوچ کے مختلف انداز کی وجہ سے کسی ظالم کو بری سمجھ کر، دوسرے مظلوم کو ملزم نہیں سمجھنا چاہئے۔»
مشہد میں ویکلی میگزین «اترک» کے تحریریہ کمیٹی سے ملاقات کے دوران حضرت آیۃ اللہ العظمی صانعی نے مذکورہ مطالب کو ارشاد فرماتے ہوئے، میگزین کی تحریریہ کو مخاطب قرار دے کر میڈیا کے اصلی مقصد یعنی معاشرے کے حقائق کو بیان کرنا اور عوام کو آگاہی دلانے پر زور دیتے ہوئے فرمایا: «ایک چیز جو آپ نے عوام کو بتانی ہے وہ یہ ہے کہ عوام کے آلام اور معاشرے میں جاری گفتگو اور اسی طرح ارباب اختیار کا ہم و غم ایک ہی ہونا چاہئے، کیونکہ اگر عوام کی مشکلات کچھ اور ہوں جبکہ اقتدار میں رہنے والوں کی توجہ ان سے ہٹ کر دوسرے مسائل پر ہو تو یہ قوم کے لئے بدبختی ہو گی۔»
آپ نے مزید فرمایا: «دوسرا مسئلہ جس پر میڈیا کو توجہ دینی چاہئے، جھوٹ بولنے کا مسئلہ اور اس کا ایک ثقافت میں بدل جانا ہے، جو بہت ہی افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ہمارے میں معاشرے میں جڑیں پکڑ چکا ہے اور بعض افراد کے لئے تو ایک ثقافت سے بھی کچھ آگے بڑھ چکا ہے، یہاں تک کہ ان کی دوسری فطرت بن چکا ہے اور اب ان کے لئے سچ بولنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔»
حضرت آیۃ اللہ العظمی صانعی نے آخر میں معاشرے میں موجود اقتصادی مشکلات اور عوام کی معاشی بد حالی کی طرف اشارہ فرماتے ہوئے، اس سلسلے میں میڈیا کی رسالت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ معاشرے کی مشکلات کو اجاگر کیا جانا چاہئے۔ آپ نے فرمایا: «جن لوگوں کو مسائل کے بارے میں علم ہونا چاہئے، وہ جانتے ہیں، اور بعض کو تو سرے سے نصیحت نہیں کی جا سکتی، لیکن میڈیا کے ذریعے معاشرے کو آگاہی دلانے کے لئے مؤثر قدم اٹھائے جا سکتے ہیں، البتہ آپ کو ایسے اقدام کرنے چاہئیں کہ اگر اس راستے میں آپ کو کوئی نقصان اٹھانا پڑے تو واقعی کسی عظیم رسالت کی وجہ سے ہو۔»تاريخ: 2010/08/02 ويزيٹس: 8265