حضرت آیۃ اللہ العظمی صانعی نے اسٹرین ٹی وی ORF سے گفتگو کرتے ہوئے فرمایا: «خواتین کو ان کے حقوق دلوانے کے لئے بہت اچھی کوششیں کی گئی ہیں لیکن ابھی تک ایران میں خواتین اپنے مکمل حقوق حاصل نہیں کر سکیں خاص طور پر ایسے حقوق جو اسلام نے ان کو دیے ہیں.»
مرجع تقلید نے خواتین کا یونیورسٹیوں میں حاضر ہونا اور اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد حکومت کی طرف سے ان کے لئے روزگار فراہم کرنے کے سلسلے میں کیے گئے ایک سوال کے جواب میں صراحت سے فرمایا: «مرد اور خواتین دونوں اس ملک کے شہری ہیں اور حکومت کا فرض بنتا ہے کہ ان دونوں کا خیال رکھے. عورت کو بھی رہائش اور سکون کی ضرورت ہوتی ہے، چاہے وہ باہر کوئی جاب کرے یا نہ کرے.»اسلامی نقطہ نگاہ سے جنیٹک طور پر، نطفے میں تبدیلی کے بارے میں آپ سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں، آپ نے فرمایا: «ہر چیز ابتدائی طور پر آزاد اور جائز ہے مگر یہ کہ اسلام نے کسی مصلحت کے تحت اس پر پابندی لگائی ہو.»
آپ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف پابندیوں کے اجرا کے بعد ایران کی خارجی سیاست کے بارے میں پوچھے ایک سوال کے جواب میں فرمایا: «اگرچہ ہم اپنی خارجی سیاست میں الگ تھلگ نہیں کیے گئے لیکن بعض مشکلات اور مسائل دے نبرد آزما ہیں.»
آپ نے فرمایا: «ہم کبھی یہ نہیں سوچ سکتے تھے کہ یہ دن بھی دیکھنا پڑے گا کہ ہمارے ملک کے صدر کی بے حرمتی کی جائے گی اور اس کی طرف چیزیں پھینکی جائیں گی.»
تاريخ: 2009/05/23