|
پہلي دليل:
قرآن کريم کي وہ آيات جو ربا کي حرمت پر دلالت کرتي ہيں اور ان کو ہم پہلے ذکر کر چکے ہيں، اگر چہ بنيادي طور پر حرمت پر دلالت کرتي ہيں ليکن مصاديق اور موارد کو بيان کرنے کے لحاظ سے اجمال رکھتي ہيں، اور قرضہ کي تمام اقسام يعني استہلاکي اور استنتاجي سود کو حرام قرار دينے کي دلالت سے قاصر ہيں. کيونکہ پہلي بات تو يہ ہے کہ يہ آيات مجمل ہيں، کيونکہ ربا ہر قسم کي زيادت کو کہا جاتا ہے ليکن يہ واضح ہے کہ ہر قسم کي زيادت کو حرام نہيں کہا جا سکتا. چنانچہ اسي رسالے کي ابتدا ميں اس کو بيان کر چکے ہيں. اس کا مطلب يہ ہوا کہ زيادت کي صرف بعض اقسام ہيں جو حرام ہيں اور يہ بعض قسميں آيات ميں متعين نہيں کي گئي ہيں اور اس حرمت ميں سے قدر متيقن وہي استہلاکي قسم ہو سکتي ہے. سورة آل عمران اور سورة نساء کي آيات ميں غور کرنے سے يہ بات واضح ہو جاتي ہے. کيونکہ کسي قسم کے معاملے يا خريد فروخت کي کوئي بات نہيں کي گئي ہے.
|